روس کے صدر ولادی میر پوتن نے شام میں روسی فوجی آپریشن کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد صدر بشار الاسد کی جائز حکومت کو مستحکم کرنا ہے۔
ریاستی ٹی وی چینل ٹی وی ماسکو کو دیے جانے والے انٹرویو میں صدر پوتن نے کہا کہ شام میں فضائی کارروائی کا ایک اور مقصد شام میں سیاسی حل کے لیے ماحول سازگار بنانا ہے۔انھوں نے اس بات کو رد کیا کہ روس شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی بجائے معتدل تنظیموں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
صدر پوتن نے کہا کہ صدر بشار الاسد کے لیے روس کی حمایت کے بغیر خطرہ ہے کہ شام میںدہشت گرد تنظیموں کا
قبضہ ہو جائے گا۔ اس وقت بشار الاسد کی حکومت پر شدید دباؤہے اور عسکریت پسند دمشق کے بالکل قریب ہیں۔صدر پوتن نے دیگر ممالک سے بھی کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ان کوششوں میں متحد ہوں۔
بی بی سی کے مطابق روس نے شام میں جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز 30 ستمبر کو کیا تھا۔اس سے قبل شامی فورسز کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے کی جانے والی شدید فضائی بمباری کے بعد انھوں نے باغیوں کے خلاف اہم پیش قدمی کی ہے۔
مرکزی میدان جنگ دمشق کو حلب سمیت دوسرے بڑے شہروں سے جوڑنے والی اہم شاہرہ سے بہت قریب آ چکا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ صدر بشار الاسد کی افواج باغیوں کو ادلب کے مقام پر روکنے کی کوشش کریں گی۔